the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کونسی مینز کرکٹ ٹیم برطانیہ میں ہونے والی پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیتے گی؟

انڈیا
انگلینڈ
نہیں کہہ سکتے
جاوید پاشاہ بیڑ مہاراشٹر ،موبائیل نمبر 07385776786
راجیہ سبھا ،اور ودھان پریشد کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنے امیدوار ں کا اعلان کردیا ہے،راجیہ سبھا کے سبھی امیدواروں کا انتخاب بلا مقابلہ ہوگیا لیکن ودھان پریشد کی 10نشستوں کے لئے انتخابات ہونے کے آثار ہیں کیونکہ اس میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنا چھٹواں امیدوار میدان میں اتار کر مقابلہ کو دلچسپ بنادیا ہے ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے یہ انتخابات وعدوں کی تکمیلی کا ایک ذریعہ ثابت ہوا ہے اور ان انتخابات کا بھارتیہ جنتا پارٹی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہوہے ،اس کے کوٹہ سے پہلی بار ایک وقت میں پانچ نشستیں آئی ہیں ، اس کااستعمال بھارتیہ جنتا پارٹی نے وعدوں کو تکمیل کرنے کے لئے اور حلیف جماعتوں کو نمائندگی دیکر خوش کرنے میں کیا ہے، گذشتہ میں کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے 15سالہ اقتدار کے خاتمہ کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قدآوار رہنما آنجہانی گوپی ناتھ منڈے نے سبھی سماج کی پارٹیوں کو لیکر ایک محاذ بنایا تھا تاکہ کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کو شکست دی جاسکے ،اس میں کسانوں کی رہنمائی کرنے والی شیتکری سنگھٹنا،مراٹھا سماج کی نمائندگی کرنے والی شیوسنگرام ،دلتوں کی سیاسی جماعت ریپلیکن پارٹی آف انڈیا ، دھنگر سماج کی راشٹریہ سماج پکش شامل ہیں ان جماعتوں سے اس وقت یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنمائی میں حکومت اقتدار میں آتی ہے تو ان کو وزات میں نمائندگی دی جائیگی ،انتخابات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے دیویندر فڈنویس کی رہنمائی میں بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار پر قابض ہوگئی ،لیکن ان حلیف جماعتوں کو وعدہ کے مطابق وزارت میں نمائندگی نہیں دی گئی ،وزارت کی توسیع کا ہمیشہ اعلان ہوتا گیا لیکن اب دوسال ہونے کو ہیں لیکن حلیف جماعتو ں کو مہاراشٹر کی وزارت میں نمائندگی نہیں ملی ،جس سے ان حلیف جماعتوں میں بہت حد تک ناراضگی بڑھ گئی تھی ،یہاں کے انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے محاذ سے الگ ہوجانے کی کئی بار دھمکی بھی دی لیکن مرکزی بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت میں توسیع کی اجازت نہیں مل سکی ، ان حلف جماعتوں کی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے ان انتخابات کا کامیابی سے استعمال بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے کیا گیا ، بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے شیتکری کامگار پکش کے سدابھاؤ کھوت اور شیوسنگرام مراٹھاتنظیم کے بانی ونائیک میٹے کو ودھان پریشد کی امیدواری بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دی گئی اور راشٹریہ سماج پکش کے مادھوجانکر کی بجائے دھنگر تحفظات کی تحریک چلانے والے وکاس مہاتمے کو راجیہ سبھا کا ٹکٹ دیا گیا ، اس طرح گوپی ناتھ منڈے کی جانب سے کئے گئے وعدہ کی تکمیلی وزیر آعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کی ہے ،دوسری جانب



ریپبلیکن پارٹی کے رکن راجیہ سبھا رام داس آٹھولے ان کی پارٹی کو وزارت میں نمائندگی نہ دنے کو لیکر کی ناراضگی براقرار رکھے ہوئے ہیں، ،وزیر آعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت ان کی ناراضگی کب دور کرتی ہے ،اس کے علاوہ راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹر نونرمان سینا چھوڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے پروین دریکر اور راشٹروادی کانگریس پارٹی چھوڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے پرساد لاڈ کو بھی ودھان پریشد کی امیدواری دی گئی ،پروین دریکر کو ممبئی کارپوریشن کے انتخابات کو ذہین میں رکھکر امیدواری دی گئی ہے تاکہ ممبئی کارپوریشن انتخابات میں شیوسینا کے مقابلہ کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کو طاقت مل سکے ، وعدوں کی تکمیلی اور انتخابات کوسامنے رکھکر دی دگئی ودھان پریشد کی امیدواری کو لیکر بھارتیہ جنتا پارٹی کے وفادار وں کی ناراضگی کا سامنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی قائدین کو کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ودھان پریشد انتخابات کی امیدواری ملنے کے لئے ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان مادھو بھنڈاری ،اور اودودھواگھ خواہشمند تھے لیکن پارٹی نے ان کی پرواہ کئے بغیر یہ کام کیا ہے اب غور طلب یہ ہیکہ وعدوں کی تکمیلی اور انتخابات کے پیش نظر دی گئی ودھان پریشد اور راجیہ سبھاکی امیدواری بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے آنے دنوں میں کتنی سودمند ثابت ہوسکتی ہے ، دوسری جانب راشٹروادی کانگریس پارٹی نے راجیہ مہاراشٹر سے پرفل پٹیل اور ودھان پریشد کے لئے دھننجئے منڈے اور اوم راجے نمباڑکر کو امیدوار بنایا ہے ،کانگریس پارٹی کی جانب سے راجیہ سبھا کے لئے سابقہ مرکزی وزیر داخلہ پی،چدمبرم کوامیدواری دی ہے ان کی امیدواری کو لیکر کانگریس میں ہلچل دیکھی گئی کانگریس کے ریاستی قائدین راجیہ سبھا کے لئے کسی ریاستی امیداور کو راجیہ سبھا کی نشست پر بھیجناچاہتے تھے جس کے لئے سابقہ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کا نام سرخیوں میں تھا لیکن کانگریس آعلیٰ کمان نے راجیہ سبھا میں مستقبل کی حکمت عملی کو دیکھتے ہوئے پی ،چدمبرم کو ترجیح دی ،ودھان پریشد کے لئے اسمبلی اور اسمبلی کے باہر حکمران جماعتوں پر حملہ تیز کرنے کے لئے تیز طرار سابقہ وزیر آعلیٰ نارائین رانے کو ودھان پریشد کا امیداور بنایا ہے کیونکہ کانگریس حزب اختلاف کے رہنما رادھا کشن وکھے پاٹل اسمبلی اوراسمبلی کے باہر اپنی چھاپ چھوڑنے میں ناکام رہے ہیں ، اور مہاراشٹر پردیش کانگریس پارٹی کے صدر اشوک چوہان پر آدرش اسکام کی تلوار لٹکی ہوئی ہے ،اس لئے ان کی بھی آواز کی دھار کم ہوئی ہے ،جس کے پیش نظر کانگریس نے حکمران جماعت کا مقابلہ کرنے کے لے نارائین رانے کو میدان میں اتارہ ہے ،اب رانے کانگریس کے لئے کتنے سودمند ثابت ہوتے ہیں ،مسقبل کے ریاستی مانسون اجلاس میں معلوم ہوگا
****
javedbeed@gmail.com 
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com
To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com
To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.